رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمھوریہ ایران کے پارلیمنٹ اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے آج سنیچر کو ۶ ایشین ممالک کے اسپیکرز کی دوسری کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا: عالمی میدانوں میں دھشت گردی اور جنگ کی مختلف وجوہات ہیں ۔
سلامتی کونسل نے اپنی ذمہ داریوں پر بخوبی عمل نہیں کیا
اسلامی جمھوریہ ایران کے پارلیمنٹ اسپیکر نے اپنی بات کے سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ سلامتی کونسل نے اپنی ذمہ داریوں پر بخوبی عمل نہیں کیا کہا: عراق، لیبیا، افغانستان اور دیگر ممالک میں ہونے والی جنگ سلامتی کونسل کی قرار داد کا حصہ نہیں تھا نیز ایران و روس کے خلاف امریکا کی ایک طرفہ پابندیاں بھی سلامتی کونسل کی قرار داد کا حصہ نہیں ہیں ۔
انہوں نے امریکا کے صدر جمھوریہ کا طرف دارانہ اور جارحانہ انداز دنیا کے لئے خطرناک جانا اور کہا: ڈونلڈ ٹرمپ نے انسانی اقداروں کو تجارت بنا رکھا ہے اور ان کے کردار نے انسانی حقوق کو کچل ڈالا ہے نیز ممالک عالمی مینجمنٹ سے ناامیدی کا شکار ہوچکے ہیں ۔
امریکا علاقہ میں پھیلتی دھشتگردی کی بنیاد
ڈاکٹر لاریجانی نے مزید کہا: امریکا جیسے ممالک علاقہ میں پھیلتی دھشت گرد کے ذمہ دار ہیں، یہ لوگ دھشت گردی سے مقابلہ کے دعویدار ہیں مگر در حقیقت یہ ممالک اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے ان سے استفادہ کر رہے ہیں ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ امریکی طرز عمل اس بات کا باعث بنا ہے کہ علاقائی ممالک تعامل کی دنیا میں ایک نئے طرز عمل کی جانب قدم بڑھائیں کہا: ایران ، روس اور ترکی کی شرکت میں ہونے والے آستانه مذاکرات شام کے بحران کے حل میں موثر رہے ہیں ۔
اسلامی جمھوریہ ایران کے پارلیمنٹ اسپیکر نے اپنے بیان میں دہشت گردی کے خلاف باہمی تعاون کے عنوان سے منعقد ہونے والی موجودہ کانفرنس کو بہترین قدم جانا اور کہا: اس کانفرنس کے حوالے سے گذشتہ برس پاکستان کی کوششیں رنگ لائیں اور امید ہے کہ دھشت گردی کے کنٹرول میں موثر ثابت ہوگی ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی جمھوریہ ایران نے عراق کی درخواست پر لبیک کہا اور دھشگردی سے مقابلہ میں اس کی ملک کی مدد کی کہا: ہم ، عراق کی مدد کر کے اس ملک سے دھشت گردوں کو نابود کرنے میں کامیاب رہے نیز اس جیسے دیگر اقدامات کے شاھد ہوں گے ۔
ڈاکٹر لاریجانی نے آخر میں مختلف میدانوں میں ۶ ممالک کے درمیان بہتر تعاون کئے جانے کی تاکید کی اور کہا : ہمارا آپسی تعاون اس بات کا سبب ہوگا کہ دھشت گردی سے مقابلہ ایک نئے مرحلہ میں داخل ہوجائے ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۲